اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے حوالے سے اہم خبر سامنے آگئی

مرکزی بینک نے کہا کہ ملک کے کل مائع غیر ملکی ذخائر 12.1 بلین ڈالر رہے، جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5.09 بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔ جولائی کے وسط سے اب تک اسٹیٹ بینک کو 1.7 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
زر مبادلہ کی شرح مستحکم نظر آتی ہے، لیکن اہم رقوم کے بغیر قرض کی خدمت کے اخراجات میں اضافہ نے معیشت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ورلڈ بینک کے جنوبی ایشیا کے لیے علاقائی نائب صدر، مارٹن رائزر نے حال ہی میں ماہرین اقتصادیات سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی معیشت خراب انسانی ترقی کے نتائج اور بڑھتی ہوئی غربت کے باعث کم ترقی کے جال میں پھنسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی حالات پاکستان کو موسمیاتی جھٹکوں کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار کر دیتے ہیں جس میں ترقی کے لیے مالی وسائل کی کمی ہے اور بین الاقوامی تجربہ بتاتا ہے کہ ملکی قرضوں کی ری پروفائلنگ ہمیشہ اس وقت تک کام نہیں کرتی جب تک کہ تیز اور پائیدار ساختی اصلاحات سے منسلک نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تین سے چار دہائیوں قبل اصلاحات کی ضرورت کی نشاندہی کی تھی لیکن وہ ابھی تک زیر التواء ہیں۔