نیم کے درخت کے فائدۓ جانیے

نیم کے درخت کے نیچے بیٹھنے سے محسوس کی جانے والی ٹھنڈک درجہ حرارت، موسم، اور پودے کی سائز پر مبنی ہوتی ہے۔ عموماً، نیم کے درخت کے نیچے درجہ حرارت 3 درجہ سینٹی ٹو 10 درجہ سینٹی تک کم ہو سکتا ہے۔
نیم کے درخت کے بڑے پتے ہوتے ہیں جو خود بھی سایہ دیتے ہیں اور اس کے نیچے بیٹھنے والوں کو بھی ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، نیم کے پھل اور پھول بھی خود بخود سے ٹھنڈک کی حسین خوشبودار بو دیتے ہیں جو ماحول کو مزید خوشگوار بناتی ہے۔
اس وقت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پوری دنیا کو بڑی تعداد میں درخت لگانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہماری انے والی نسلیں گلوبل وارم ان جیسے مسائل سے دوچار نہ ہو سکیں پوری دنیا میں تقریبا ہر سال ہزاروں مویشی اور لوگ اپنی جانوں سے یاد دو بیٹھتے ہیں جس کی صرف بنیادی وجہ گلوبل وارمنگ ہے کبھی سلاب کی شکل میں کبھی زلزلے کی شکل میں گلوبل پوری دنیا پر اثر انداز ہو رہی ہے
نیم کا پودا کافی ٹناور درخت ہوتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس پودے سے گرمی کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد ملتی ہے نیم کے پودے کے بہت فائدے ہیں یہ گرمیوں میں سایہ دار درخت بن جاتا ہے جس سے اپ کو چھاؤں بھی میسر ہوتی ہے اور اس پودے سے اپ سردیوں میں لکڑیاں کاٹ کر انڈن کا کام بھی لے سکتے ہیں اس کے علاوہ اس پودے سے فرنیچر بھی بن جاتا ہے نیم کا درخت تین سے چار سال لیتا ہے جب یہ تناور درخت بن جاتا ہے تو یہ صدیاں گزار دیتا ہے اور اس کی چھاؤں بہت ٹھنڈی ہوتی ہے پاکستان میں بھی زیادہ تر نیم کے درخت لگائے جاتے ہیں تاکہ اس کی ٹھنڈی چھاؤں میں گرمیوں میں بیٹھا جا سکے۔