تازہ ترین:

شہباز حکومت کا اکنامک رپورٹ کارڈ: (2022 اپریل - اگست 2023 تک)

shahbaz shareef

جی ڈی پی نمو:- 2022:- 6.1% 2023:- 0.29%

 صنعتی ترقی:- 2022:- 7.19% 2023:- -2.94% 🔻(منفی)

بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ:- 2022:- 10.61% 2023:- -8.11%🔻(منفی) کل جی ڈی پی:- 2022:- $383 بلین 2023:- $341 بلین

برآمدات:- 2022:- $28.83 بلین 2023:- $21.2 بلین ترسیلات زر:- 2022:- $26.1 بلین 2023:- $20.5 بلین

سروس سیکٹر کی ترقی:- 2022:- 6.19% 2023:- 0.86% زرعی ترقی:- 2022:- 4.40% 2023:- 1.55% CPI افراط زر:- 2022:- 11% 2023:- 28.2%

خوراک کی مہنگائی:- 2022:- 11.8% 2923:- 37.9% کل مائع ایف ایکس کے ذخائر:- اپریل 2022:- $16.4B اگست 2023:- $13.4B کرنسی کی تشخیص:- اپریل 2022:- $1 USD = 186 اگست 2023:- $1 USD = 287

پی ڈی ایم کی گورنمنٹ جو کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد لے کر ائی تھی اس کی اس رپورٹ کارڈ نے ان کے وعدوں کے بالکل برعکس کام دکھایا ہے پی ڈی ایم کی گورنمنٹ جب اپوزیشن میں تھے تو یہ کہتے تھے کہ جب ان کو حکومت ملی تو یہ بجلی پیٹرولیم کی مصنوعات میں کمی کر دیں گے لیکن جب پی ٹی ایم کو حکومت ملی تو ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں ہوش ربا اضافہ ہوا جس سے غریب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے بعد جنوری میں جب عمران خان نے کے پی کے اور پنجاب اسمبلی توڑ دی تو پی ڈی ایم کی حکومت نے 90 دن میں الیکشن نہ کروا کر ملک کو ایک اور ہیں جانی کیفیت میں مبتلا کر دیا جس کا سارا اثر معشیت پر پڑا جس سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا پٹرولیم مصنوعات بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا اس رپورٹ کارڈ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب عمران خان نے حکومت چھوڑی تھی تب ڈالر کی قیمت 189 روپے تھی لیکن اس وقت ڈالر کی قیمت 285 روپے پر ہے پٹرولیم کی قیمتیں عمران خان کے دور میں 149 روپے پہ تھی جو اج بڑھ کر 250 روپے پر چلی گئی ہے اسی طرح بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جو کہ ملکی صنتوں اور کاروباری حضرات کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے_