عمران خان کی ضمانت کے حوالے سے اہم خبر سامنے آگئی

انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جناح ہاؤس پر حملے سمیت 9 مئی کے فسادات سے متعلق تین مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
جج خالد ارشد نے 6 جولائی کو تین الگ الگ درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے فریقین، استغاثہ اور دفاع کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عمران خان نے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور شادمان تھانے حملوں کے مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
اے ٹی سی نے پی ٹی آئی بانی کو ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شرکت کا حکم دیا تاہم سابق وزیراعظم کی حاضری کا انتظام نہ ہوسکا۔
جیل سپرنٹنڈنٹ نے موقف اختیار کیا کہ انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کا انتظام نہیں ہو سکا۔
اس سے قبل 30 مئی کو پی ٹی آئی کے بانی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے 9 مئی کو تشدد کے دو مقدمات میں بری کر دیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے درخواست ضمانت پر سماعت کی، جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شہاب نے 9 مئی کو شہزاد ٹاؤن تھانے میں درج دو مقدمات کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے پی ٹی آئی بانی کو ناکافی شواہد کی بنا پر دونوں مقدمات سے بری کر دیا۔ عمران خان کے وکیل مرزا عاصم بیگ اور نعیم پنجوٹھہ نے درخواست ضمانت پر اپنے دلائل مکمل کر لیے۔
وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر ایک غیر مجاز شخص نے درج کی تھی اور پی ٹی آئی کے بانی پر دفعہ 109 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی، لیکن کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم اگست 2023 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور بعد میں انہیں توشہ خانہ، سائفر اور عدت کے مقدمات میں سزا سنائی گئی۔
توشہ خانہ اور سائفر کیسز میں عمران خان کی سزائیں معطل ہیں جبکہ وہ عدت کیس میں جیل میں ہیں۔