ستمبر میں پریشان غریب عوام پر ایک اور پٹرول بم گرائے جانے کا امکان

ستمبر میں عوام پر پٹرول مزید مہنگا ہونے کا بوجھ ڈالے جانے کا امکان ہے۔جب سے نگران حکومت آئی ہے ڈالر میں 13 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے پٹرول کی قیمتیں بڑھائے جانے کا امکان ہے اور ساتھ ہی آپ کو بتاتے چلیں کہ بین الاقوامی منڈیوں میں بھی پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔توکہ کی جا رہی ہے کہ یکم ستمبر سے 15 ستمبر تک پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا جس میں پٹرول کی قیمت میں 12 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 14 روپے فی لیٹر اضافہ کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
یہ سب کچھ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے اگر آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہ کی گئی تو آنے والا قرضہ مشکل میں پڑ جائے گا اور جس کی وجہ سے مہنگائی کا اور طوفان آئے گا اور غریب عوام کا جینا اور مشکل ہو جائے گا۔اسی وجہ سے ہی بجلی کے بل بہت زیادہ آ رہے ہیں اور اس کے بدلے میں عوام شدید احتجاج کر رہی ہے اور حکومت دباؤ کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
آپ کو مزید بتاتے چلیں کہ 15 اگست کو بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا تھا پٹرول کی قیمت 17 روپے 50 پیسے بڑھائی گئی تھی جبکہ ڈیزل کی قیمت 20 روپے لیٹر بڑھائی گئی تھی اور یہ اضافہ کرنے کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں پاکستان کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔اس وقت جو پٹرول کی قیمت ہے وہ 290 روپے اور 45 پیسے ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت 293 روپے اور 40 پیسے ہے۔
اگر ستمبر میں بھی پٹرول اور ڈیزل میں اضافہ کیا گیا تو بجلی مزید مہنگی ہو جائے گی اور روز مرہ کی اشیاء کی چیزیں بھی بہت زیادہ مہنگی ہو جائیں گی۔جس سے عوام اور مہنگائی کے تلے پس جائے گی۔