عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حق میں نہیں تھے۔مولانا فضل الرحمن

پی ڈی ایم کے سربراہ اور جے یو آئی ف کے رہنما مولانا فضل الرحمن جو کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں سب سے آگے تھے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا کہا تھا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے زور لگا کر کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عمران خان پورے پاکستان میں مشہور ہے اور پورے پاکستان میں اس کے چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے اگر ہم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لاتے تو اس ٹائم عمران خان کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے کہنے پر ہم نے عمران خان کے خلاف طریقے عدم اعتماد کا ووٹ دیا اور آج ہم کہاں کھڑے ہیں اور عمران خان کہاں کھڑا ہے۔
مولانا فضل الرحمن جنہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سربراہی حاصل کی تھی اور ان کو یہ امید دلائی گئی تھی کہ اپ کو حکومت میں صدر کا عہدہ دیا جائے گا لیکن حکومت ملنے کے بعد مولانا سے کیا گیا وعدہ وفا نہ ہو سکا جس پر مولانا نے کافی بار ناراضگی کا بھی اظہار کیا تھا۔
مولانا فضل الرحمن نے اس موقع پر کہا کہ عوام اب ہماری بات سننے کو تیار نہیں اور جس طرح کے آج کل حالات چل رہے ہیں اس طرح کے حالات میں میں اپنے حلقے میں جا کر کمپین نہیں کر سکتا میرے لیے کافی مشکل ہوگا کہ میں اپنے حلقے میں جا کر الیکشن مہم چلا سکوں۔
مولانا فضل الرحمن جو کہ 2013 سے 2018 تک نواز شریف حکومت کی اتحادی بھی تھے اور انہوں نے نواز شریف کی حکومت میں کافی وزارتیں بھی اپنے پاس رکھی تھی اس کے علاوہ وہ پی ڈی ایم حکومت میں بھی اپنے بیٹے کو وزیر بنانے میں کامیاب رہے تھے اور ان کا اسمبلی پی ڈی ایم حکومت میں گورنر کے پی کے بھی بنا تھا۔