پاکستان میں کپاس کی فصل کے حوالے سے اہم خبر سامنے آگئی

ملک نے 2022-23 میں صرف 4,900 گانٹھیں، 2021-22 میں 16,000 گانٹھیں اور 2020-21 میں 70,200 گانٹھیں برآمد کیں۔
جنرز کا کہنا ہے کہ لنٹ کی بہتر کوالٹی اور بین الاقوامی منڈیوں میں تیزی غیر ملکی خریداروں کو پاکستانی کپاس کی طرف راغب کر رہی ہے۔
کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ روئی کے زیادہ تر کاشت کرنے والے علاقوں میں بارشوں کی روایتی کمی نے فصل کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کی اور اس کی وجہ روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی سے عالمی منڈیوں میں مقامی کپاس سستی ہو گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب میں سفید مکھی کے شدید حملے کی وجہ سے لنٹ کی پیداوار میں کمی نہ ہوتی تو کپاس کی برآمدات نے ریکارڈ قائم کیا ہوتا جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے منفی اثرات بھی مرتب ہوتے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے دباؤ میں ٹیکسٹائل سیکٹر پر بھاری ٹیکس لگانے سے باز رہے کیونکہ یہ شعبہ پہلے ہی گیس اور بجلی کے غیرمعمولی نرخوں کے ساتھ ساتھ مارک اپ ریٹس کی زد میں ہے۔