مصطفی نواز کھوکر نے پیپلز پارٹی کے ساتھ راہیں جدا کرنے کی وجوہات بتا دی۔

مصطفی نواز کھوکھر نے پيپلز پارٹی سے راہیں جدا کرنے کی وجوہات بتا دی ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے میں نے بلاول کے ترجمان کے طور پر استعفی دیا ان کا مزید کہنا تھا کہ جب صادق ہجرانی کا الیکشن ہوا تو اس کے بعد ہم نے اپنا اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل کی جس پر مجھے کافی تعجب ہوا اور میں نے پارٹی کو مزید کہا کہ ہم یہ کیا کرنا چاہ رہے ہیں ایک طرف تو ہم اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ بنا رہے ہیں لیکن دوسری طرف ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پارٹی کو ہمیشہ سمجھایا کہ ہم نے بی بی شہید اور ذلفقار علی بھٹو کا نظریہ لے کر چلنا ہے لیکن مجھے ہمیشہ سائڈ لائن پر کر دیا جاتا تھا ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ میری کافی اچھی یادیں وابستہ ہیں لیکن جب میں ہیومن رائٹس کمیٹی کا چیئرمین تھا اور اس کو میں نے میرٹ پر چلایا تھا تو مجھے صرف اس وجہ سے ہٹا دیا گیا تھا کہ کسی اور کو پسند نہیں تھا کہ میں اس کمیٹی کو میرٹ پر چلاؤں مصطفی نواز کھوکھر نے ایک اور ان کے خلاف کیا کہ اب وہ والی پارٹیاں نہیں رہی جو پہلے ہوتی تھی۔