اسلام آباد میں کوئی ایسی محفل اس بات سے شروع نہیں ہوتی کہ عمران خان کا کیا بنے گا:حبیب اکرم

سینیئر تجزیہ نگار اور سنو نیوز کے صحافی حبیب اکرم اپنے وی لاگ میں یہ بات بتا رہے ہیں کہ اسلام آباد میں کوئی ایسی محفل پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے نام سے شروع نہیں ہوتی کہ کیا عمران خان دوبارہ الیکشن جیت کر حکومت بنائے گا اگر عمران خان حکومت بنا گیا تو پھر کیا ہوگا ان کا کہنا تھا کہ یہ محفل اس بات پر ختم ہوتی ہے کہ جنہوں نے عمران خان کو نکالا ہے وہ عمران خان کو اب نہیں آنے دیں گے۔
حبیب اکرم کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے ڈیڑھ سال میں عمران خان کے خلاف پاکستان کا پورا نظام نظریاتی طور پر فیل ہو چکا ہے ان کا کہنا تھا کہ صدر اصف علی زرداری یہ سوچ رہے ہیں کہ کسی طرح ان کو سندھ اور بلوچستان کی حکومت دلا دی جائے اور عمران خان کو تیسرے نمبر پر رکھا جائے لیکن ان کی یہ مہربانی ہے کہ ان کی سوچ نے بھٹو جیسی اور بے نظیر کی جماعت کو صرف چند حلقوں تک محدود کر دیا ہے اور حکومت بنانے کے لیے مانگنے پر مجبور کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر آصف علی زرداری کے فارمولے پر عمل کر لیا جائے تو آصف علی زرداری کا یہ خیال ہے کہ وہ عمران خان کو خود ہی سنبھال لیں گے اور جس طرح یہ نظام چل رہا ہے وہ اس میں کوئی دخل اندازی نہیں کریں گے جس کا مطلب ہے یہ ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کو حکومت مل جاتی ہے تو راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔
حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون اور مولانا فضل الرحمن یہ چاہتے ہیں کہ انتخابات مزید تاخیر کا شکار ہو جائیں اور جب تک عمران خان کا بندوبست نہ کیا جائے تب تک انتخابات نہ ہو مولانا فضل الرحمن تو پہلے ہی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ پہلے معشیت کو ٹھیک کیا جائے اس کے بعد انتخابات کی بات کی جائے لیکن اگر معشیت کے ٹھیک کرنے کے باوجود عمران خان مقبول رہتے ہیں تو پھر انتخابات تب ہی ہوں گے جب پاکستان کا خلائی ادارہ سپارکو اپنا مشن چاند کے لیے روانہ کرے گا۔
حبیب اکرم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کو یہ بات باور کرائی جا رہی ہے کہ اپ کا حکومت کے منتخب کرنے سے کوئی تعلق نہیں حکومت وہی منتخب ہوگی جو بڑے لوگ چاہیں گے عوام کا صرف حال یہی ہے کہ وہ مزید ٹیکس دیتے رہیں۔